Friday, March 27, 2020

The Engine of The World Economic Has Stopped Working Coronavirus, Is This the End of Old World Economic Order and The Beginning of a New World Economic Order?


    The Engine of The World Economic Has Stopped Working
Coronavirus, Is This the End of Old World Economic Order and The Beginning of a New World Economic Order?

مجیب خان
New York Times Square 

White House Task Force on Coronavirus, President Trump's daily briefing
New York Governor Andrew Cuomo and Mayor Bill de Blasio




   کاروباری  حلقوں میں لوگوں کی صحت سے زیادہ اب معیشت کی صحت پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ Coronavirus حملہ ہونے سے معیشت کو ایک طویل عرصہ بند رکھنے کے دور رس اثرات سے اب ہر ایک خوفزدہ اور فکر مند ہے۔ صدر ٹرمپ بھی معیشت کو ایک عرصہ تک بند رکھنے کے خطرناک اثرات اب محسوس کر رہے ہیں۔ جبکہ  اقتصادی ماہرین یہ بتا رہے ہیں کہ تین چار ماہ میں 12ملین امریکی بیروزگار ہو جائیں گے۔ اس Lockdown کے نتیجے میں اب کتنے چھوٹے کاروبار ریستوران، اسٹور ز Survive کر سکیں گے اور کتنے ختم ہو جائیں گے؟ Lockdown سے لوگ جب نکلے گے تو ان کی دنیا بہت مختلف ہو گی۔ صدر ٹرمپ اس ہفتہ معاشی سرگرمیاں بحال کرنا چاہتے تھے۔ لیکن Coronavirus پر White House Task Force میں شامل ڈاکٹروں نے معاشی سرگرمیاں بحال کرنے اور لوگوں کے کاموں پر جانے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کے اقتصادی مشیر ایک طویل عرصہ اقتصادی سرگرمیاں بند رکھنے کے اب خلاف ہو گیے ہیں۔ اور انہیں فوری طور پر بحال کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے Easter سے پہلے اقتصادی سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع کرنے کا کہا ہے۔ تاکہ لوگ اپنے کاموں پر جائیں۔ اگر آئندہ 3 ہفتے میں اقتصادی سرگرمیاں بحال نہیں ہوتی ہیں۔ لوگوں کی اقتصادی دنیا میں سو نامی کی صورت حال ہو گی۔
  نیویارک جو دنیا میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ Coronavirus کے حملے کی زد میں ہے۔ Coronavirus کو نیویارک میں شکست دینے کی بھر پور کوششیں ہو رہی ہیں۔ نیویارک کے گورنر Andrew Cuomo کی ڈیلی بریفنگ کے مطابق Coronavirus سے متاثر ہونے والوں کی تعداد اب تقریباً  7ہزار پر پہنچ گئی ہے۔ اور مرنے والوں کی تعداد اب 6سو سے اوپر ہو گئی ہے۔ نیویارک کے گورنر نے کہا کہ  Coronavirus سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کم نہیں ہو رہی ہے۔ بلکہ یہ بڑھ گئی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورت امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی بتائی جا رہی ہے۔ اگر Coronavirus کا مکمل خاتمہ ہونے کا انتظار کیا جاۓ گا تو بعض ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس میں 12سے 18 ماہ لگے گے۔ اور اس کے بعد بھی یہ Virus دوبارہ آ سکتا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کی معیشت بھی بیمار ہو جاۓ گی۔ لوگ 1929 کے Recession کی تاریخ بھول جائیں گے۔ کاروبار، شاپنگ مال بند ہونے سے جو نقصانات ہیں وہ بھی Millions میں ہیں۔ 9/11 حملہ میں امریکہ کا تقریباً 100بلین ڈالر نقصان ہوا تھا۔ لیکن Coronavirus حملے سے یہ نقصانات ٹیریلین پر جائیں گے۔ اس کے علاوہ بزنس بند ہونے، Airlines, Cruise line, Tourism, Hotels, Restaurants, Casinos, Sports, Shopping malls closed, Bars, Taverns, Night Clubs, etc.
 کے نقصانات کھربوں میں ہیں۔ اور ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کب کھلیں گے۔ جتنا طویل عرصہ یہ بند رہیں گے۔ اتنا ہی بڑے نقصانات کا سامنا ہو گا۔
   ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ Virus کس کی ایجاد ہے۔ کیا یہ چین میں آزمایا جا رہا تھا۔ گزشتہ 20سالوں میں دنیا سے اتنی زیادہ غلط بیانی کی گئی ہے۔ کہ لوگوں کے ذہنوں میں کسی بھی واقعہ پر سب سے پہلے شک و شبہات آتے ہیں۔ چین میں Coronavirus پھیلنے کی خبر سے ذہن میں سب سے پہلے یہ شبہ پیدا ہوا تھا کہ یہ چین کی اقتصادی ترقی کو سبوتاژ کر دے گا۔ چین اس Virus کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ اور چین سے یہ Virus پھر East Asia کے دوسرے ملکوں میں پہنچے گا۔ East Asia جو بڑی تیزی سے اقتصادی ترقی میں آ گے آ رہا ہے۔ صنعتی اور ٹیکنالوجی میں یہاں ملکوں نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ دنیا کے ملکوں کا East Asia پر اقتصادی انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ چین کا One Belt On Road پروجیکٹ کامیابی سے آ گے بڑھ رہا ہے۔ ایک Virus  یہ سب الٹا کر دیتا۔ اس Virus کا Origin چین کو بتانا fact less statement ہے۔ چین خطرناک Virus ایجاد کرنے کے بزنس میں نہیں ہے۔ چین اپنے عوام کی 40برس کی انتھک محنت کے نتیجے میں ترقی کیوں تباہ کرے گا؟ چین کے دنیا کے ہر خطہ میں ترقیاتی پروجیکٹ ہیں۔ اور یہ چین کے ہر صوبے کی ترقی کے مفاد میں ہیں۔
  ایسٹ ایشیا کے ملکوں کے لیڈر ز مغربی ایشیا میں عرب لیڈروں کی طرح نہیں ہیں۔ انہوں نے Sideline پر کھڑے ہو کر Coronavirus کو East Asia میں پھیلنے کا موقع نہیں دیا تھا۔ بلکہ متحد ہو کر اس Virus کے پھیلنے سے روکنے کے فوری اقدام کیے تھے۔ گنجان آبادی کے شہروں میں اموات سے لوگوں کو بچانے کے اقدامات کیے تھے۔ اقتصادی نقصانات کم سے کم رکھنے پر نظر ر کھی تھی۔ East Asia کے لیڈروں کی مشترکہ کوششیں کارآمد ثابت ہو ئی ہیں۔ 9/11 کے بعد بھی ایسٹ ایشیا میں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انڈونشیا  اور ملائشیا میں دہشت گردی کے کئی خوفناک واقعات ہوۓ تھے۔ جن میں سینکڑوں مقامی اور غیر ملکی ہلاک ہوۓ تھے۔ اس کے بعد آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوۓ تھے۔ ایسٹ ایشیا کے ملکوں نے اس وقت بھی متحد ہو کر دہشت گردی کو ایسٹ ایشیا سے دور رکھنے کے فیصلے کیے تھے۔ اور بش انتظامیہ پر یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ ایسٹ ایشیا کو مڈل ایسٹ دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ ایسٹ ایشیا میں اسلامی ملک ہیں، کمیونسٹ ملک ہیں، عیسائی ملک ہیں، بدھ ست ملک ہیں۔ لیکن انسانیت کا تحفظ اور مفاد یہاں ملکوں کا مشترکہ مذہب ہے۔ یہاں امن اور اقتصادی ترقی میں سب اپنی بقا دیکھتے ہیں۔ اس لیے یہاں دہشت گردی کو طویل زندگی نہیں ملی، Coronavirus کو قابو کر لیا گیا۔ ایشیا کی ترقی کے انجن چین کے خلاف امریکہ-بھارت Strategic Alliance بنا ہے۔ لیکن یہ بھی اپنے ایجنڈے میں ناکام ہو رہا ہے۔
  حیرت کی بات یہ ہے کہ Coronavirus چین سے ایران کیسے پہنچا تھا۔ ایران پر ٹرمپ انتظامیہ کی سخت ترین بندشیں لگی ہوئی ہیں۔ Coronavirus سے بھی شاید ایران میں Regime change کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایران میں جتنے لوگ بمباری میں مرتے اتنے ہی ایرانی Coronavirus میں مر گیے ہیں۔ لیکن اس Virus سے اتنی تباہی خلیج کی ریاستوں میں نہیں ہوئی ہے۔ جہاں امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی فوجی مشقیں ہو رہی تھیں۔ ایران کے بعد اٹلی Coronavirus سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اٹلی میں 7 ہزار سے زیادہ لوگ اس Virus سے مر گیے ہیں۔ اٹلی کی حکومت کو سارا ملک Lockdown کرنا پڑا ہے۔ چین نے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اٹلی بھیجی ہے۔ جبکہ کیوبا سے بھی 23 ڈاکٹر ز اور15 نرسیں اٹلی پہنچی ہیں۔ اٹلی سے یہ Virus یورپ کے دوسرے ملکوں اور شہروں میں پہنچا ہے۔ وہاں بھی لوگوں کو بیمار کیا ہے۔ کاروبار بند کراۓ ہیں۔ ملک Lockdown ہو گیے ہیں۔ امریکہ میں Coronavirus کا پہلا کیس Seattle, Washington state  میں ہوا تھا۔ جس میں ایک شخص مر گیا تھا۔ اس کے بعد Coronavirus نیویارک پہنچ گیا تھا۔ اور نیویارک اب اس Virus کی زد میں ہے۔ 700 سے زیادہ لوگ اس Virus میں مر گیے ہیں۔ جبکہ بیمار ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ دنیا کی معیشت کا ہیڈ کوارٹر Virus کی وجہ سے بند ہے۔ دنیا بھر میں لوگ بڑے پریشان ہیں۔ جنگیں بے گناہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔ اور Virus صحت مند لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ امریکہ کی دوسری ریاستوں میں بھی Coronavirus پہنچ گیا ہے۔ ریاستیں Lockdown ہیں۔ لوگ گھروں میں بند ہیں۔ کاروبار بند ہیں۔ گھروں میں بند Coronavirus سے اپنے آپ کو بچا رہے ہیں۔ لیکن ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
  9/11 حملہ صرف امریکہ پر ہوا تھا۔ جس نے امریکہ کو دنیا بدلنے کا موقع فراہم کیا تھا۔ اور Coronavirus حملہ عالمی اقتصادی نظام پر ہوا ہے۔ جس سے دنیا کی اقتصادی سرگرمیاں Lockdown ہو گئی ہیں۔ چھوٹے اور غریب ملکوں کی معیشت سب سے زیادہ متاثر ہو گی۔ قدیم اور Out dated عالمی اقتصادی نظام پہلے ہی ان کے مفاد میں نہیں تھا۔ Coronavirus  نے یہ نظام بدلنے کا موقع دیا ہے۔ دنیا میں ایک کرنسی کی اجارہ داری کا نظام Coronavirus کی Casualty ہو گا۔ دنیا میں ایسے Virus آنے کی پیشن گوئی کی جا رہی ہے۔ اس صورت میں ایک سے ‍زیادہ عالمی کرنسی کا نظام ضروری ہو گیا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد لندن عالمی ٹریڈ سینٹر بننے اور Pond Sterling کو دوبارہ عالمی ٹریڈ میں لانے کا منصوبہ بھی ہے۔ 54 ملک Commonwealth کے رکن ہیں۔ برطانوی Pond Sterling کے علاوہ Euro, Yuan, Ruble  میں عالمی ٹریڈ نظام ہو گیا ہے؟            
          

Saturday, March 21, 2020

Since 2001, World Is Under Viruses, WMD Virus, War Virus, Terror Virus, Drone Virus, Sanctions Virus, and Now Corona Virus


Since 2001, World Is Under Viruses, WMD Virus, War Virus, Terror Virus, Drone Virus, Sanctions Virus, and Now Corona Virus

Insurmountable Human Suffering

مجیب خان
China Coronavirus and  President Xi Jin ping 

Paris terror attacks 120 dead, Nov 14,2015

Syrian refugees

Syrian destruction

  سرد جنگ ختم ہونے سے دنیا میں جو خلا پیدا ہوا تھا۔ اس خلا میں ہر طرح کے Viruses آ رہے ہیں۔ اور لوگوں کو ان Viruses میں زندہ رہنا سکھایا جا رہا ہے۔ WMD Virus میں لاکھوں لوگ مر گیے تھے۔ پھر WMD Virus  سے War Virus آیا تھا۔ جسے لوگوں کو WMD Virus سے بچانے کے اقدامات بتایا تھا۔ لیکن War Virus سے ایک ملین کے قریب لوگ مر گیے تھے۔ اور ہزاروں لوگ زخمی ہوۓ تھے۔ جو ابھی تک لا علاج ہیں۔ اس War Virus نے دنیا میں بڑی تباہی پھیلائی تھی۔ War Virus میں اموات کو محدود رکھنے کے لیے پھر Drone Virus آیا تھا۔ لیکن یہ Drone Virus تو WMD Virus اور War Virus سے بھی زیادہ خطرناک Virus ثابت ہوا تھا۔ Drone Virus اچانک آتا تھا۔ اور زندہ رہنے کا موقع بھی نہیں دیتا تھا۔ سب اسی وقت مر جاتے تھے۔ Drone Virus سے بے شمار بچے، عورتیں، مرد اور بوڑھے مر گیے تھے۔
Terror Virus ایک انتہائی خطرناک‎Virus   ہے۔ جس میں سینکڑوں لوگ بیک وقت مر جاتے ہیں۔ یہ Virus کسی بھی جگہ کسی بھی ملک میں کسی بھی شہر کو ٹارگٹ کرتا تھا۔ سڑکوں، بازاروں، شاپنگ مال میں کئی سو لوگوں کو ہلاک کر دیتا تھا۔ اس Virus کو Nonstate actor virus کہا گیا تھا۔ اور اس Virus کو 2001 سے  شکست دینے کی جنگ ہو رہی ہے۔ لیکن یہ Virus ابھی تک لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ Terror Virus سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ہلاک ہو گیے تھے۔
  ایک Sanctions Virus بھی ہے۔ جو دوسرے Virus کی طرح بہت خطرناک ہے۔ Sanctions Virus سے بھی بڑی تعداد میں لوگ مر گیے ہیں۔ یہ Virus لوگوں کی زندگیاں بالکل مفلوج کر دیتا ہے۔ یہ Virus لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دیتا ہے۔ Sanctions Virus ملکوں کی اقتصادی صحت کو بیمار کر دیتا ہے۔ اس ملک کے لوگوں کی معاشی زندگیاں Paralyze ہو جاتی ہیں۔ 1990s میں Sanctions Virus سے عراق میں نصف ملین معصوم بچے پیدائش کے ابتدائی چند دنوں میں مر جاتے تھے۔ جو عمر رسیدہ لوگ تھے وہ بھی صحت کی بنیادی سہولتوں کی قلت کی وجہ سے مر گیے تھے۔ اب Sanctions Virus ایران، Venezuela اور شام میں آ گیا ہے۔ اس Virus نے لوگوں کی زندگیاں Miserable بنا دی ہیں۔ Sanctions Virus  ملکوں کی معیشت تباہ کر دیتا ہے۔ لوگوں کو غریب بنا دیتا ہے۔ ان کے ترقیاتی کام ختم ہو جاتے ہیں۔ ان کا Infrastructure تباہ ہو جاتا ہے۔ جیسے Sanctions Virus نے Venezuela کی معیشت تباہ کی ہے اور لوگوں کو غریب کر دیا ہے۔ کیوبا نے سائنس اور Medicine میں اتنی زیادہ ترقی کر لی ہے کہ Sanctions Virus کا اس پر اب کوئی زیادہ اثر نہیں ہے۔
  عراق میں صد ا م حسین کے خلاف فوجی کاروائی کرنے کا کیس بنانے میں دنیا کو عراق میں Chemical and Biological ہتھیاروں کے Stock piles سے خوفزدہ کیا تھا کہ صد ا م حسین یہ ہتھیار امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کریں گے۔ اس لیے صد ام حسین کو اقتدار سے ہٹانا ضروری ہو گیا تھا۔ اس وقت یہ بتایا جا رہا تھا کہ Anthrax کے صرف ایک قطرے سے ہزاروں لوگ مر سکتے تھے۔ لیکن عراق میں Chemical and Biological ہتھیار تھے اور نہ ہی صد ام حسین اتنے احمق تھے۔ صد ام حسین نے کویت کو اس طرح کھنڈرات نہیں بنایا تھا کہ جیسے سعودی عرب اور خلیج کے امریکی اتحادیوں نے یمن کو کھنڈرات بنایا ہے۔ اور شام تباہ کیا ہے۔ کویت کے لوگ اس طرح اپنے گھروں کو چھوڑ کر پناہ لینے یورپ کی طرف نہیں بھاگے تھے۔ جیسے شام کے لوگ پناہ کی تلاش میں یورپ میں در بدر پھر رہے ہیں۔ حکومت کی پالیسیاں اگر لوگوں کے لیے Suffering کا سبب ہیں تو یہ پالیسیاں خطرناک Virus ہیں۔
  سرد جنگ ختم ہونے سے دنیا میں جو Vacuum آیا ہے۔ اسے Viruses نے Fill کیا ہے۔  Human suffering ایک نیا سسٹم بن گیا ہے۔ ایسے ملکوں اور معاشروں کو تباہ کیا گیا ہے کہ جن کا امریکہ پر 9/11 کے حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان ملکوں میں انسانیت تہس نہس کر دی ہے۔ Terror Virus بھی دنیا میں اسی طرح پھیلا تھا کہ جیسے آج Coronavirus پھیل رہا ہے۔ اور لوگ مر رہے ہیں۔ Terror Virus بھی خطرناک تھا۔ لوگ اس سے خوفزدہ تھے۔ پر ہجوم  مقامات پر جانے سے ڈرتے تھے۔ شاپنگ مال اور عبادت گاہوں میں جانے سے گریز کرتے تھے۔ Terror Virus کو Nonstate actors enemy کہا گیا تھا۔ اور اس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ اور اب Coronavirus کو 9/11 سے بھی زیادہ خطرناک کہا جا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے Coronavirus کو Invisible enemy کہا ہے۔ اور اس کے خلاف جنگ شروع کرنے کا کہا ہے۔ اس Virus کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں Paralyze ہو گئی ہیں۔ جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عالمی اقتصادی نظام Collapse ہو رہا ہے؟ امریکہ میں تمام اقتصادی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ بند ہو گیا ہے۔ صرف online Trading ہو گی۔ کمپنیاں، کارپوریشن، فیکٹر یاں، دوکانیں، شاپنگ مال، ہوٹل، ریستوران بند ہو گیے ہیں۔ بنکوں کے دروازے بند ہو گیے ہیں۔ صرف Drive thru کے ذریعے یا Banking  Online ہو گی۔ ریاستوں اور شہری حکومتیں 3ہفتوں کے لیے بند ہو گئی ہیں۔ عدالتیں بھی بند ہیں۔ لوگ جیسے گھروں میں نظر بند ہیں۔ بعض شہروں میں رات کو کرفیو ہوتا ہے۔ بعض ریاستوں کے گورنروں نے فوج بلانے کا کہا ہے۔ یہ خطرناک Virus لوگوں کے ذہنوں میں خطرناک خیالات پیدا کرتا ہے کہ کیا ہونے  والا ہے؟ ویسے بھی امریکہ میں یہ انتخابات کا سال ہے۔
50سال سرد جنگ میں کمیونسٹوں نے ایسے حالات پیدا نہیں کیے تھے کہ مغربی ملکوں میں تمام اقتصادی سرگرمیوں پر تالے پڑ گیے تھے۔ اور لوگوں کو گھروں میں بند ہونا پڑا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ ایسا بھی نہیں ہوا تھا کے Churches, Synagogues, Mosques جانے سے لوگوں کو روک دیا تھا۔ بلک پہلی مرتبہ Vatican  میں Easter پر یورپ بھر سے Catholics نہیں آئیں گے۔ اور Easter service  نہیں ہو گی۔ نہ ہی دنیا بھر سے عیسائی Bethlehem جا سکیں گے۔ مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدنیہ بھی بند ہو گیے ہیں۔ مسلمانوں کے مقدس ماہ کی آمد ہے۔ اور مسلمان عبادت کے لیے مکہ اور مدنیہ نہیں جا سکیں گے۔  
                   
        

Monday, March 16, 2020

Burnie Sanders, A Man of Principle; His Bonafide Human Values are Not America’s Cherry Pick and Flip-Flop Human Values


Burnie Sanders, A Man of Principle; His Bonafide Human Values are Not America’s Cherry Pick and Flip-Flop Human Values 

مجیب خان





  با ظاہر یہ نظر آ رہا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی پرائم ریز میں Burnie Sanders کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ جو 2016 کے انتخابات میں ہلری کلنٹن کے ساتھ ہوا تھا۔ ری پبلیکن پارٹی کی اسٹبلشمینٹ نے ہلری کلنٹن کو پریذیڈنٹ  بننے سے روکنے میں ہتکھنڈے استعمال کیے تھے۔  اوراب ڈیموکریٹک پارٹی کی اسٹبلشمینٹ کا Joe Biden کو پریذیڈنٹ بنانے میں مفاد  ہے۔ پرائم ریز میں Joe Biden نے حیرت انگیز Surges کیا ہے۔ Burnie Sanders پہلے Jewish صدارتی امیدوار ہیں جو American Muslim Community,  Jewish Community, Christians میں بہت مقبول ہیں۔ اور امریکی نوجوانوں کی ایک پسندیدہ شخصیت ہیں۔ Burnie Sanders کی انتخابی مہم کی Base کالجوں کے نوجوان ہیں۔ جو Burnie Sanders کے پروگریسو Ideas سے خاصے متاثر ہوۓ ہیں۔ امریکہ کی Cherry pick, Flip Flop Human values کے مقابلے میں Burnie Sanders کا Human values میں یقین کو Genuine  سمجھتے ہیں۔ Senator Burnie   کانگرس کے پہلے Jewish رکن ہیں جنہوں نے اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف Moral Stand لیا ہے۔ اور اسرائیلی فوج کی  فلسطینیوں کے خلاف ظلم اور بربریت کی کاروائیوں کی کھل کر مذمت کی ہے۔ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کو نسل پرستی قرار دیا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے ایک آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ کانگرس کے کسی رکن نے اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف کبھی اتنا Bold stand نہیں لیا تھا۔ عرب مسلم کمیونٹی نے Senator Burnie کی فلسطینیوں کی Courageous support کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکہ میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سٹوڈینٹ نے اسرائیل کے خلاف BDS تحریک شروع کی ہے۔ وہ سب Senator Burnie کے ساتھ ہیں۔ ان کی  پروگریسو صدارتی انتخابی مہم میں مسلم، یہودی اور عیسائی ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ اور یہ اب وائٹ ہاؤس میں ایک پروگریسو پریذیڈنٹ کو موقع دینے کی حمایت کرتے ہیں۔
 1980s میں ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار Ronald Reagan کالج اور یونیورسٹیوں میں نوجوانوں اتنے مقبول نہیں تھے کہ جتنے ڈیموکریٹک پارٹی کے Burnie Sanders مقبول ہیں۔ Ronald Reagan زیادہ تر Fathers and Grandfathers کی عمر کے لوگوں میں مقبول تھے۔ جو اپنے Children and Grandchildren کے لیے ایک بہتر مستقبل چاہتے تھے۔ اور پریذیڈنٹ Reagan نے انہیں یہ مستقبل دینے کی بات کی تھی۔ لیکن Children and Grandchildren کا مستقبل افغان اور عراق جنگیں بن گیا تھا۔ جو بچے امریکہ میں 2001 میں پیدا ہوۓ تھے۔ وہ افغان اور عراق جنگ میں 18 سال کے ہو گیے تھے۔ اور انہیں بھی امریکی فوج میں بھرتی کر کے  افغانستان اور عراق بھیج دیا تھا۔ Children and Grandchildren کا بہتر مستقبل بنانے کی بات ہر انتظامیہ کرتی ہے۔ لیکن انہیں کوئی مستقبل نظر نہیں آ رہا ہے۔ پریذیڈنٹ Ronald Reagan کے مقابلے میں پریذیڈنٹ Barak Obama  بہت Young پریذیڈنٹ تھے۔ پہلے Black پریذیڈنٹ تھے۔ لیکن وہ بھی نہ تو Black نوجوانوں اور نہ ہی White نوجوانوں کو کوئی مستقبل دے کر گیے ہیں۔ امن کے بغیر کوئی مستقبل نہیں ہوتا ہے۔ غیر یقینی حالات میں مستقبل  نہیں ہوتا ہے۔
  امریکہ کے نوجوان انہیں ایک بہتر مستقبل دینے میں Burnie Sunders بہت مخلص اور سنجیدہ نظر آۓ ہیں۔ ‘Man of Principle ہیں۔ اب تک ہر پریذیڈنٹ نے Establishment کے دباؤ میں سمجھوتہ کیا ہے اور Deep States کے Principles اختیار کیے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ میں نوجوانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ نوجوانوں کو یقین ہے کہ President Burnie انہیں ایک بہتر مستقبل دینے میں Establishment اور Deep States سے یہ کام لیں گے۔ Establishment اور Deep States کے کام کرنے میں استعمال نہیں ہوں گے۔ جب امریکہ کے پریذیڈنٹ کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ‘Most Powerful President in the world’ تو پھر Establishment اور Deep States امریکہ کی سیاست میں President’s Power سے زیادہ کیسے Powerful ہیں؟
  Joe Biden امریکہ کے نوجوانوں میں اتنے مقبول نہیں ہیں کہ جتنی Establishment اور Deep States ان کی حمایت کرتی ہے۔ Joe Biden تقریباً 40سال سے سینیٹر تھے۔ 8 سال ا و با مہ انتظامیہ میں نائب صدر تھے۔ سینٹ میں Joe Biden فارن ریلیشنز کمیٹی کے چیرمین اور Ranking رکن تھے۔ سینٹ کی Judiciary کمیٹی کے Ranking رکن بھی تھے۔  نائب صدر Joe Biden کو فارن آ فیر میں صدر ا و با مہ سے زیادہ تجربہ تھا۔ افغان اور عراق جنگ کے تجربے کے بعد Obama-Biden انتظامیہ نے لیبیا میں Regime change اور شام میں اسد حکومت کے خلاف دہشت گرد باغیوں کے ساتھ Alliance  امریکہ کی خارجہ پالیسی کے کن اصولوں کے تحت عمل میں آیا تھا۔ جبکہ مصر میں فوجی جنرل نے جمہوریت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اور منتخب جمہوری حکومت کے 900 کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا تھا۔ اور انہیں پھانسیاں دینے کا اعلان کیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ شام کے ہمسایہ میں اسرائیل میں وزیر اعظم نتھن یا ہو حکومت کا فلسطینیوں کے ساتھ سلوک انتہائی بربریت اور غیر انسانی تھا۔ جبکہ لیبیا میں Obama-Biden انتظامیہ نے قد ا فی حکومت کے خلاف اسلامی ریاست کے حامیوں کی مدد کی تھی۔ جو ISIS تھی۔ قد ا فی حکومت کے اعلی انٹیلی جینس حکام نے Obama-Biden انتظامیہ کو ان حقائق سے آگاہ بھی کیا تھا۔ امریکہ کی یہ پالیسی بڑی مشکوک تھی کہ ایک طرف امریکہ دنیا سے اسلامی دہشت گردی، القا عدہ اور ISIS کے خلاف جنگ کرنے کی تبلیغ کر رہا تھا۔ اور دوسری طرف لیبیا اور شام میں حکومتوں کے خلاف ان دہشت گردوں کی مدد بھی کر رہا تھا۔ نائب صدر Joe Biden کو اس امریکی پالیسی کے بارے میں تفصیلی وضاحت کرنا ہو گی۔ Joe Biden کو امریکی ووٹر ز کو یہ بھی بتانا ہو گا کہ  وہ صدر منتخب ہونے کے بعد لیبیا کے لوگوں کو امن اور استحکام دینے میں کیا کریں گے؟ اور شام میں بے گھر شامیوں کو دوبارہ ان کے ملک میں آباد کرنے میں کس طرح مدد کریں گے؟ اور شام کی تعمیر نو میں کیا اقدامات کریں گے؟  آج ہزاروں اور لاکھوں شامی یورپ بھر میں مہاجر کیمپوں میں ہیں۔ ان کے کیمپوں میں Coronavirus کی کیا صورت حال ہے۔ امریکہ میں ان کی کوئی بات نہیں کرتا ہے۔ یہ ہیں Fake Human Values۔ ابھی چند ہفتہ پہلے صدر ٹرمپ ایرانی عوام سے ہمدردی میں Tweet کرتے تھے۔ آج ایران Coronavirus سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ تقریباً 700  سے زیادہ ایرانی اس Virus سے مر گیے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی ایران پر انتہائی ظالم بندشوں کی وجہ سے وسائل نہ ہونے کے نتیجے میں حکومت اپنے 700شہریوں کو نہیں بچا سکی۔ اس مشکل وقت میں صدر ٹرمپ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایران پر سے اقتصادی بندشوں میں نرمی کرنا  بھی ضروری نہیں سمجھا ہے۔ امریکہ کی Human values صرف سرد جنگ کے دور میں تھیں۔ سرد جنگ ختم ہونے کے بعد سب سے پہلی Casualty Human values تھیں۔ جو ملک دنیا میں سب سے زیادہ جنگوں میں ملوث ہوتا ہے اس کی کوئی Human values نہیں ہوتی ہیں۔
  یہ صرف Burnie Sanders کی Bona fide Human values ہیں جس نے صدارتی مہم میں ان کی حمایت میں Muslims, Jews, Christians کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے۔