Monday, April 1, 2019

Who Is Benefited The Most From Meddling In America’s Elections ?

  Who Is Benefited The Most From Meddling In America’s Elections?
When Republican Party’s Leaders Forcefully Said ‘Hillary Clinton Would Not Be President’, That Has Opened The Gate For Meddling
مجیب خان
Biblical mindset thinking, World Leaders on Iraq, Libya, Syria and on Iran hits their heads with the White House walls but nothing had happened

President Donald Trump meets with Russian President Vladimir Putin at the G20 Summit, July7, 2017, in Hamburg 

  امریکہ میں نئے صدارتی انتخابات میں 19 ماہ ہیں۔ اور 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت پر 675 دن تحقیقات کے بعد 900 صفحات پر رپورٹ آ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے انتخابات میں روس کی Meddling کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔ اور ڈونالڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ Collusion ثابت نہیں ہوئی ہے۔ یہ تصدیق Robert Mueller کی تحقیقاتی رپورٹ میں کی گئی ہے۔ اس تحقیقات پر 25ملین ڈالر خرچ ہوۓ تھے۔ صدر پو تن نے امریکہ کے انتخابات میں روس کی مداخلت کے الزامات مستر د کر دئیے تھے۔ اور یہ الزام لگانے والوں کو Crazy کہا تھا۔ صدر پو تن نے کہا کہ امریکہ کوئی Banana Republic نہیں ہے۔ صدر پو تن نے یہ جھوٹ نہیں کہا تھا۔ صدر پو تن ایک Credible لیڈر ہیں۔ صدر پو تن امریکہ کے انتخابات میں Meddling کیوں کریں گے؟ یہ سمجھ میں نہیں آتا ہے۔ صدر پو تن یہ با خوبی جانتے ہیں کہ واشنگٹن کیسے کام کرتا ہے۔ صدر کے اختیارات سے زیادہ کانگرس کے اختیارات ہیں۔ اگر کانگرس روس کے ساتھ Business نہیں چاہتی ہے تو پریذیڈنٹ بھی کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ جبکہ روس پر پہلے ہی کانگرس کی اقتصادی بندشیں لگی ہوئی تھیں۔ اور صدر ٹرمپ ان بندشوں کو ہٹا نہیں سکتے تھے۔ لہذا اس صورت میں ڈونالڈ  ٹرمپ سے Collusion بے مقصد تھا۔ صدر پو تن صرف صدر ٹرمپ سے اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے تھے۔ جیسے  صدر بش کے ساتھ ان کے تعلقات تھے۔ اور صدر بش نے صدر پو تن کی Soul میں جھانک کر دیکھا تھا اور پھر دنیا کو یہ بتایا تھا کہ صدر پو تن بہت مخلص اور دیانت دار انسان تھے۔ صدر پو تن نے اپنی Soul تبدیل نہیں کر آئی ہے۔ اور وہ آج بھی ویلا دیمیر  پو تن ہیں۔ تاہم واشنگٹن میں گزشتہ برسوں میں Biblical mind set thinking بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ صدر پو تن نے یہ بھی دیکھا تھا کہ عراق، لیبیا، شام اور ایران کے مسئلہ پر عالمی لیڈروں نے کس طرح Hits their head with White House walls but nothing had happened اس لئے بھی امریکہ کے انتخابات میں مداخلت کرنے کا کوئی مقصد نہیں تھا۔ اوبامہ انتظامیہ میں روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں خاصا تناؤ آگیا تھا۔ اوبامہ انتظامیہ یہ چاہتی تھی کہ صدر پو تن امریکہ کے مفادات کو اپنے مفادات بناۓ۔ روس جو ماضی کی بڑی طاقت سے نکل کر اب مستقبل کی بڑی طاقت کا مقام دوبارہ بحال کرنے کی طرف بڑھ  رہا تھا اس کے لئے اپنا مفاد  اہم تھا۔ صدر پو تن روس پر امریکہ کی بندشوں کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ سے اچھے تعلقات چاہتے تھے۔ صدر پو تن کے خیال میں روس اور امریکہ کے اچھے تعلقات کے نتیجہ میں دنیا کے بہت سے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ صدر پو تن کے لئے ہلری کلنٹن کے صدر منتخب ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جس طرح صدر ٹرمپ نے روس پر بندشیں لگائی ہیں۔ اگر ہلری کلنٹن صدر ہوتیں وہ بھی روس پر بندشیں لگاتی۔ لہذا امریکہ کے انتخابات میں meddling کرنے کی logic سمجھ سے باہر تھی۔
   2016 کے انتخابات میں مداخلت پر ایک طرف یہ کہا جاتا تھا کہ ‘Russia meddling’ اور پھر دوسری طرف یہ کہا جاتا تھا کہ ‘Russians meddling’ اس سے بڑا confusion پیدا کیا گیا تھا۔ اب ضروری نہیں تھا کہ یہ Russians روس میں رہتے تھے۔ اسرائیل میں تقریباً  دو ملین روسی رہتے ہیں جو اسرائیل کے شہری ہیں۔ نیویارک اور میامی میں ایک اچھی بڑی تعداد میں روسی رہتے ہیں۔ جو با اثر اور انتہائی مالدار ہیں۔ فلوریڈا میں 2000 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ اور سپریم کورٹ نے جارج ڈبلو بش کو منتخب قرار دیا تھا۔ 2016 کے انتخابات میں دھاندلی مختلف نوعیت کی تھی۔ اور Robert Mueller نے صدر ٹرمپ کی صدارت کو meddling or collusion Russia سے clear کیا ہے۔ لیکن اسرائیلی Russians کے نیویارک اور میامی میں Russians کے ساتھ تعلق اور 2016 کے انتخابات میں meddling کو فوکس نہیں کیا ہے۔ بلکہ تاثر صرف Russians دیا ہے کہ یہ روس کے شہری تھے۔ Mueller کی تحقیقات میں اسرائیل بھی ریڈار پر آیا تھا۔ اسرائیلی ایڈورٹائزنگ کمپنی کا ذکر بھی ہوا تھا۔ جسے ٹرمپ انتخابی مہم کمیٹی ہلری کلنٹن کے خلاف Disinformation مقصد میں استعمال کرنا چاہتی تھی۔ امریکی میڈیا نے یہ مختصر خبر دی تھی اور پھر اسے دبا دیا تھا۔ اس کے بارے میں زیادہ تفصیل نہیں آئی تھی۔
  صدر پو تن کو ہلری کلنٹن کے صدر بننے سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ لیکن یہ وزیر اعظم بینجمن نتھن یا ہو تھے۔ جو ہلری کلنٹن کے صدر بننے کے اتنے ہی خلاف تھے کہ جتنے ری پبلیکن پارٹی کی قیادت تھی۔ انہیں معلوم تھا کہ ہلری کلنٹن کے صدر بننے سے ان کے تمام منصوبے دھرے رہے جائیں گے۔ جن کو صدر ٹرمپ پورا کر رہے ہیں۔ اور ایران اس میں سر فہرست تھا۔ ہلری کلنٹن کی انتظامیہ میں ایران کے ساتھ عالمی ایٹمی سمجھوتہ برقرار رکھا جاتا۔ اور ایران کا رول بھی بہت مختلف ہوتا۔ کلنٹن انتظامیہ کا ایران پر Leverage رہتا۔ وزیر اعظم نتھن یا ہو Biblical سوچ رکھتے ہیں اس لئے تنگ نظر اور mean ہیں۔ صدر کلنٹن سے ان کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ صدر کلنٹن نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ اوبامہ انتظامیہ میں وزیر اعظم نتھن یا ہو کے ساتھ تعلقات سرد تھے۔ ڈیمو کریٹک انتظامیہ میں وزیر اعظم نتھن یا ہو حکومت کے ساتھ تعلقات کے اس پس منظر میں ہلری کلنٹن کے اقتدار میں آنے کو Block کرنا ضروری سمجھا گیا تھا۔ اسرائیل کے پاس بہترین Hacking  ٹیکنالوجی ہے۔ اور اسرائیل ایران اور بعض انتہائی Hostile عرب ملکوں میں Hacking کرتا رہا ہے۔ اور اس میں شبہ نہیں ہے کہ اسرائیل میں Russians ہلری کلنٹن، ان کی الیکشن کمیٹی اور DNC کی Hacking کرتے تھے۔ اور الزام روس کو دیا جاتا تھا۔ جیسے شام میں لوگوں کی اموات کا الزام روس کو دیا جاتا ہے۔ جس طرح اسرائیل نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر فائلیں حاصل کی تھیں۔ اسی طرح DNC ہیڈ کوارٹر سے Data بھی حاصل کیا گیا تھا۔ روس نے کبھی نیٹو ہیڈ کوارٹر کی Hacking نہیں کی تھی۔ روس نے یوکرین کی وزارت دفاع کی Hacking نہیں کی تھی۔ 2016 کے انتخابات میں meddling اور collusion کے گرین سگنل امریکہ کے اندر سے دئیے گیے تھے۔ ہلری کلنٹن کی lead بڑی consistent تھی۔ اور انہیں ڈونالڈ ٹرمپ پر برتری حاصل تھی۔ ہلری کلنٹن کے جیتنے کے امکان اتنے زیادہ یقینی نظر آ رہے تھے کہ ڈونالڈ کو بیان دینا پڑا تھا کہ وہ ہلری کلنٹن کی کامیابی کو قبول نہیں کریں گے۔ دوسری طرف ری پبلیکن پارٹی کے با اثر اور پاور فل لیڈروں نے جن میں سینیٹ میں ری پبلیکن پارٹی کے اکثریتی لیڈر Mitch McConnell، اسپیکر Paul Ryan ری پبلیکن پارٹی کے سابق صدارتی امیدوار Mitt Romney اورRNC کے چیرمین Reince Priebus اور بعض دوسرے رہنماؤں نے یہ بیان دئیے تھے کہ " ہلری کلنٹن کو صدر نہیں بننے دیا جاۓ گا۔" ری پبلیکن پارٹی کی سیاسی مشین پوری رفتار سے Fake خبریں پھیلا رہی تھی۔ انتخابات سے صرف 10دن قبل FBI کے ڈائریکٹر James Comey بھی ان کے ساتھ مہم میں اتر آۓ تھے۔ اور انہوں نے انتہائی سنسنی خیز طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ 'ہلری کلنٹن کی نئی ای میل دریافت ہوئی ہیں اور وہ ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے اس میں انہیں قانون کی خلاف ورزی ہونے کے  ثبوت ملیں۔ FBI ڈائریکٹر کے اس سنسنی خیز بیان سے ہلری کلنٹن کیcrush  Lead  ہو گئی تھی۔ Internal supports کے بغیر External meddling کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو وہ سب کچھ دے دیا ہے جو امریکہ کے کسی صدر نے نہیں دیا تھا۔ صدر ٹرمپ اب اسرائیل کے انتخابات میں Bibi Netanyahu کو کامیاب کرانے کے لئے  meddling کر رہے ہیں۔ تاکہ پھر آئندہ سال Bibi Netanyahu  امریکہ میں انتخابات میں انہیں کامیاب کروائیں گے۔          


           

No comments:

Post a Comment