Wednesday, March 6, 2019

Capitalism Thriving Under Socialism

Capitalism Thriving Under Socialism

Corporate Capitalists Making Big Money In Socialism

مجیب خان

Ho Chi Minh City, Vietnam


China's Infrastructure

Half a Billion, China's Middle-Class Consumers 

Americans are looking good pay jobs

   صدر ٹرمپ ہنوئی میں جب اپنے طیارے سے باہر آۓ تو ویت نام کی خوشگوار فضاؤں میں جیسے آزادی نے صدر ٹرمپ کا خیر مقدم کیا تھا۔ کوئی Russian Collusion کی بات نہیں کر رہا تھا۔ کسی طرف سے Impeachment کی آوازیں نہیں آ رہی تھیں۔ کوئی صدر ٹرمپ کے Indictment پر بحث نہیں کر رہا تھا۔ Robert Mueller تحقیقاتی کمیشن سے Leaks پر Breaking News بھی نہیں تھی۔ بہرحال ماحول یہاں خاصا Relax تھا۔ ویت نام ایک  سوشلسٹ ملک ہے۔ صدر ٹرمپ دوسری مرتبہ ویت نام آۓ تھے۔ پہلی مرتبہ نومبر 2017 میں APEC سربراہ کانفرنس میں شرکت کرنے آۓ تھے۔ ویت نام کی حیرت انگیز تعمیر نو اور شاندار اقتصادی ترقی سے صدر ٹرمپ بہت متاثر ہوۓ تھے۔ صدر ٹرمپ نے کہا 'ویت نام آج اس کرہ ارض پر سب سے تیز رفتار ترقی کرتی معیشت ہے۔ ویت نام انتہائی کامیاب اور خوشحال ہے۔ اور یہ کسی پر انحصار نہیں کرتا ہے۔'
  ویت نام جنگ ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں کمیونزم کے خلاف امریکہ کے 35ویں صدر جان ایف کینیڈی کی انتظامیہ میں آغاز ہوا تھا۔ صدر Lyndon B. Johnson کی انتظامیہ میں جنگ نے شدت اختیار کی تھی۔ اور امریکہ کے 37ویں صدر Richard Nixon کے دور میں جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ دس سال تک ویت نام جنگ میں کوئی کامیابی نہیں ہونے کے بعد امریکہ کو یہ جنگ ختم کرنا پڑی تھی۔ اور اب امریکہ کے 45ویں صدرDonald J. Trump  کمیونسٹ ویت نام کی شاندار اقتصادی ترقی کی تعریف کر رہے تھے۔ ویت نام نے تعمیر نو اور یہ اقتصادی ترقی کسی مارشل پلان کے بغیر 34سال میں کی تھی جنگ 1973 میں ختم ہوئی تھی۔ افغانستان میں مغربی طاقتوں نے افغانوں کی مدد سے کمیونسٹوں کو شکست دی تھی۔ لیکن افغانستان کو ابھی تک ویت نام نہیں بنایا جا سکا ہے اور یہ مغربی ملکوں کی کمیونسٹوں کو شکست دینے سے بڑی شکست ہے۔ آج امریکی کمپنیاں ویت نام میں کاروبار کر رہی ہیں۔ Capitalism کو Communism سے کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی Communism کو Capitalism سے خطرہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے کہا 'ان کا ملک بھی ویت نام کی طرح ترقی کر سکتا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ ونزویلا میں حکومت کی سوشلسٹ پالیسیوں کو اقتصادی تباہی کا سبب بتاتے ہیں۔ اور کیوبا پر صدر ٹرمپ نے اس لئے دوبارہ اقتصادی بندشیں لگائی ہیں کہ کیوبا میں کمیونسٹ حکومت ہے۔ امریکہ میں Left کے بارے میں صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ میں سوشلزم لانا چاہتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں امریکہ میں جو ‘Chinaization’ ہوا ہے وہ دراصل سوشلزم ہے۔ کمپنیوں اور کارپوریشن نے اتنا زیادہ Profit امریکہ کے نظام میں نہیں بنایا ہو گا کہ جتنا یہ سوشلزم میں بنا رہی ہیں۔ سرد جنگ ختم ہونے سے آزادی  Corporate Capitalists کو ملی ہے۔ Corporate workers and Labors کی Economic security ختم ہو گئی ہے۔
  کمیونزم کے خلاف جنگ کے دور میں کیونکہ کمیونسٹ ملکوں میں ور کروں اور لیبر کے حقوق کو اہمیت دی جاتی تھی۔ دولت کی منصفانہ تقسیم میں ان کی معاشی ضرورتوں کو بھی مد نظر رکھا جاتا تھا۔ ریاست ان کی بنیادی ضرورتوں کی ضمانت دیتی تھی۔ لہذا اس کے مقابلے پر امریکہ اور مغربی ملکوں میں بھی لیبر اور ور کروں کے دفاع میں قوانین بناۓ گیے تھے۔ ان کے حقوق کو خصوصی اہمیت دی جاتی تھی۔ انہیں خصوصی مراعات دی گئی تھیں۔ مغربی ملکوں میں لیبر اور ور کروں کو 3سے 6 ہفتہ کی Paid vacations دی جاتی تھیں۔ امریکہ میں ور کر 40گھنٹہ ہفتے کام کرتے تھے۔ جبکہ مغربی ملکوں میں یہ 35 گھنٹے ہفتہ کام کرتے تھے۔ امریکہ اور مغربی ملکوں میں لیبر یونین بہت طاقتور اور با اثر تھیں۔ لیکن پھر سرد جنگ ختم ہونے کے بعد گلو بل اکنامی کا جو Boom آیا تھا۔ اس میں لیبر کے حقوق ، ور کروں کی مراعت اور لیبر یونین سب ختم ہو تے گیے ۔ امریکہ میں یہ بڑی تیزی سے اور کسی مزاحمت کے بغیر ہو گیا تھا۔ لیکن یورپ میں جرمنی، فرانس، اٹلی، اسپین، یونان اور بعض دوسرے ملکوں میں حکومتوں کو لیبر قوانین میں تبدیلیاں کرنے اور ور کروں کو ملنے والی مراعت ختم کرنے یا ان میں کمی کرنے کے خلاف لیبر کی سخت مزاحمت کا سامنا ہو رہا ہے۔
  صدر بل کلنٹن کی انتظامیہ میں کارپوریشن اور کمپنیاں Cheap Labor اور Big Profit کے پیچھے جانے لگی تھیں۔ NAFTA کی 5 سابق صدروں ری پبلیکن اور ڈیمو کریٹس نے حمایت کی تھی۔ اور کانگریس نے اسے اکثریت سے منظور کیا تھا۔ اس معاہدہ کے نتیجہ میں امریکہ سے بے شمار کمپنیاں اور فیکٹر یاں میکسیکو منتقل ہو گئی تھیں۔ میکسیکو میں لیبر سستی تھی۔ اور انہیں اجرت کے علاوہ کچھ نہیں دیا جاتا تھا۔ یہ کمپنیاں اور فیکٹر یاں امریکہ میں ہزاروں لوگوں کو بے روز گار کر گئی تھیں۔ صدر کلنٹن کا ان بے روز گاروں کے لئے یہ پیغام تھا کہ جو Jobs چلی گئی ہیں وہ اب واپس نہیں آئیں گی۔ اور انہیں اب معیشت میں نئے مواقعوں کے لئے تربیت لینا ہو گی۔
  9/11 حملہ کو یہ بتایا جا رہا تھا کہ اس نے دنیا کو بدل دیا ہے۔ حالانکہ حقیقت میں یہ کارپوریشن اور کمپنیاں تھیں جنہوں نے لوگوں کی زندگیاں ان کا رہن سہن سب کچھ بدل دیا تھا۔ بش انتظامیہ میں لیبر یونین Crush کر دی تھیں۔ کارپوریشن اور کمپنیوں کو لوگوں کو بے روز گار کرنے کا موقعہ دیا تھا۔ اور اس عمل کے ذریعہ اجرتیں کم سے کم سطح پر لایا جا رہا تھا۔ دوسری طرف امریکیوں کا معیار زندگی گرتا جا رہا تھا۔ مڈل کلاس ختم ہونے کے داہنے پر پہنچ گئی تھی۔ کمپنیوں نے سب سے پہلے ان لوگوں کو بے روز گار کیا تھا۔ جو 15، 20 بلکہ 25 سال سے کام کر رہے تھے۔ اور 35 سے 40، 50 ڈالر فی گھنٹہ لیتے تھے۔ اس کے علاوہ انہیں ملنے والی مراعت علیحدہ تھیں۔ کمپنیوں نے ایک عرصہ تک ان کی جگہ کوئی نئی بھرتیاں بھی نہیں کی تھیں۔ ان کمپنیوں کو لوگوں کے بے روز گار ہونے اور ان کے گھروں میں تاریکی پھیلنے کی پرواہ نہیں تھی۔ یہ گلو بل اکنامی سے فائدہ اٹھا رہی تھیں۔ دنیا بھر میں ان کا کاروبار چل رہا تھا۔ لیبر سستی تھی اور منافع بہت زیادہ تھا۔ پانچ چھ سال تک انہوں نے لوگوں کو بے روز گار رکھا تھا۔ لوگ اتنے عاجز آ گیے تھے کہ جو پہلے 35، 40 ڈالر گھنٹہ پر کام کرتے تھے۔ اور ان کا 25،20 سال کا تجربہ تھا۔ انہیں اب 17 ڈالر فی گھنٹہ پر کام کرنے کی پیشکش کی جاتی تھی اور وہ اس پر کام کرنے کے لئے تیار ہو جاتے تھے۔ اس طرح لیبر اور ور کروں کی اجرتیں نیچے لائی گئی تھیں۔ تاہم ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی تھی۔ سستی لیبر کی بنی اشیا چین، ویت نام، بنگلہ دیش، کمبوڈیا، انڈیا سے آ رہی تھیں۔ اور امریکہ میں انہیں 100سے300فیصد بلکہ اس سے بھی زیادہ منافع پر فروخت کیا جاتا تھا۔ سستی لیبر کا مہنگا فروخت کر کے امریکی کمپنیوں نے دونوں ہاتھوں سے دولت بنائی تھی۔ تقریباً 3ٹیریلین ڈالر امریکی کمپنیوں کا منافع Offshore Banks میں رکھا ہے۔
  یورپ میں صرف برطانیہ کو سرد جنگ دور کے لیبر قانون تبدیل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ لیکن فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین، یونان اور بعض دوسرے ملکوں میں لیبر یونین آج بھی انتہائی با اثر اور طاقتور ہیں۔ یہاں حکومتوں نے جب بھی لیبر قانون تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیبر اور ور کروں نے اس کے خلاف مزاحمت کی ہے۔ فرانس میں Macron حکومت لیبر قانون میں اصلاحات کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے خلاف تقریباً 16 ہفتوں سے Yellow vest پیرس کی سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔ سرد جنگ کے دور میں امریکہ اور مغربی ملکوں نے امیر اور غریب میں تفریق کو کبھی بڑھنے نہیں دیا تھا۔ بلکہ مڈل کلاس کو فروغ دینے کا عمل جاری رکھا تھا۔ لیکن سرد جنگ ختم ہو نے کے بعد امریکہ اور مغربی ملکوں میں امیر اور غریب میں فرق زبردست بڑھا ہے۔ امیروں کو دولت کی بلندی پر پہنچنے کا عمل فروغ دیا ہے۔ غریبوں کو غربت میں چھوڑ دیا ہے۔ مڈل کلاس کو نظر انداز کر دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ گزشتہ 20سال میں 45 ملین امریکی آج حکومت کی مدد پر زندہ ہیں۔ جبکہ چین میں گزشتہ 30سال میں 350ملین لوگوں کو غربت سے مڈل کلاس میں لایا گیا ہے۔           


No comments:

Post a Comment